ایکنا نیوز کے مطابق، سویڈن سے تعلق رکھنے والے اسلامشناس اور مصنف داوید تورویل نے امام حسین علیہ السلام کے قیام کی فلسفے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: "امام حسینؑ ایک ایسا نور ہیں جو کبھی خاموش نہیں ہوتا اور ان کا قیام تمام انسانیت سے محبت کی بنیاد پر تھا۔"
وہ لکھتا ہے : میرا نام داوید تورویل (David Thurfjell) ہے۔ میں سویڈن سے تعلق رکھنے والا ایک مسیحی ہوں اور مذاہب کی تاریخ کے میدان میں محقق ہوں۔ میں نے شیعیت پر کئی کتابیں تحریر کی ہیں۔ سب سے پہلے، ان ایامِ عزاء پر آپ سب کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔
میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ میں آپ کے ساتھ، آپ کے امام حسینؑ کے سوگ میں شریک ہوں۔ ساتھ ہی، میں ان مظالم اور جرائم پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں جو کربلا میں وقوع پذیر ہوئے — اور افسوس کہ آج کے دور میں بھی یہ مظالم شیعوں پر جاری ہیں۔ آج کے زمانے میں شیعہ بہت سخت حالات سے گزر رہے ہیں۔
جب بیس سال قبل میں ایران میں رہائش پذیر تھا، تو وہاں ایک معروف نعرہ بارہا سننے کو ملتا تھا: "کل یوم عاشورا و کل ارض کربلا" یعنی ہر دن عاشورا ہے اور ہر زمین کربلا ہے۔ آج جو مظالم شیعہ شہریوں پر ہو رہے ہیں، وہ مجھے مجبور کرتے ہیں کہ میں کہوں: افسوس کے ساتھ، یہ سچ ہے—ہر دن واقعی عاشورا ہے۔ اسی لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ سے اظہارِ تعزیت کروں اور آپ کے غم میں شریک رہوں۔
میں آپ کو مبارکباد بھی دینا چاہتا ہوں کہ آپ کے پاس امام حسینؑ جیسے امام اور بارہ ائمہؑ موجود ہیں۔ کربلا کا پیغام انسانیت کے لیے نہایت خوبصورت اور پرمعنی ہے۔ بلاشبہ، کربلا کا پیغام آپ شیعوں کے لیے سب سے زیادہ اثر انگیز ہے کیونکہ آپ امام حسینؑ کے پیروکار ہیں، لیکن یہ پیغام دوسروں، حتیٰ کہ غیرمسلموں پر بھی اثر انداز ہوا ہے۔
میں نے پایا کہ امام حسینؑ کے ساتھیوں میں ایک مسیحی شخص بھی شامل تھا، جس کا نام جون بن حُوی (Jawn b. Huway) تھا۔ اسی طرح، حضرت عباسؑ مسیحی برادری کے نزدیک بھی محترم اور مقدس ہیں۔ اس کے علاوہ، نہ صرف شیعہ بلکہ دوسرے مذاہب کے ماننے والے — اہل سنت، مسیحی اور یہودی بھی — کربلا کی قبور کی زیارت کرتے ہیں۔
تو یہ کیسا نور ہے؟
میرے دفتر میں ایک تختی لگی ہے جس پر فارسی میں لکھا ہے: "امام حسینؑ نوری است که هرگز خاموش نمیشود" (امام حسینؑ ایک ایسا نور ہیں جو کبھی بجھتا نہیں)
شاید کوئی سوال کرے کہ یہ کیسا نور ہے جو اس امام سے نکلتا ہے؟ اس کا ایک جواب یہ ہو سکتا ہے کہ یہ وہ نور ہے جو انسانیت کو یہ پیغام دیتا ہے: اگر تم پر ظلم ہو تب بھی دوسروں سے محبت کرو۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں، امام علیؑ نے مالک اشتر سے فرمایا تھا: "لوگ اگر تمہارے دینی بھائی نہیں تو انسانیت میں تمہارے جیسے ہیں۔" اس جملے کا مطلب کیا ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ایسا شخص، جو مذہبی جنگوں اور اختلافات کے دور میں زندہ تھا، اس نے انسانیت کو اسی نظر سے دیکھا۔ دشمنی کا جواب دوستی سے دینا، یہی کربلا کا وہ نور ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔
یہ تعلیمات صرف شیعوں یا مسلمانوں کے لیے نہیں، بلکہ پوری دنیا کے لیے ہیں۔ اسی لیے، میں ایک بار پھر آپ کو امام حسینؑ جیسے امام رکھنے پر مبارکباد دیتا ہوں اور ساتھ ہی ایامِ محرم کے غم و اندوہ پر آپ سے تعزیت بھی پیش کرتا ہوں۔/
4291910